ہم مال و دولت کمانے کے لئے کون سا پیشہ اختیار کریں؟

How should we make money? ہمیں پیسہ کس طرح کمانا چاہیے؟

نبی کریم ﷺ نے فرمایا، ایماندار تاجر، حشر کے دن انبیاء ، متقیوں اور شہیدوں کے زمرے

میں شامل ہوگا ۔ (مسلم ، بخاری)

نبی کریم ﷺ نے سعودی عرب اور شام کے درمیان تجارت ( درآمد، برآمد ) کی ۔

حضرت آدم کا شتکاری کرتے تھے نبی کریم اے کی مدینہ اور خیبر میں کچھ کھیتیاں تھیں جس میں

کاشتکاری ہوتی تھی۔

حضرت زکریا اور حضرت داؤد نے مصنوعات سازی (manufacturing) کا کاروبار کیا ۔

حضرت زکریاً بڑھئی تھے اور حضرت داؤ د زرہ بکتر بناتے تھے۔ (مسلم، بخاری)

حضرت عبداللہ بن عمر نبی کریم اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی اس مسلمان سے محبت کرتا ہے جو محنت کر کے روزی کماتا ہے۔“ (ترغیب بحوالہ طبرانی، زادراه : ۸۶)

. ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ کے ایک صحابی نے نبی کریم ﷺ سے مصافحہ کیا، آپ نے محسوس

کیا کہ صحابی کی ہتھیلی سخت ہے۔ اس لئے آپ نے صحابی سے دریافت فرمایا کہ ایسا کیوں؟ صحابی نے

جواب دیا کہ اپنے خاندان کی پرورش کے لئے ہاتھ سے سخت محنت کر کے روزی حاصل کرتا ہوں ۔اس لئے ہاتھ سخت ہے نبی کریم ﷺ نے صحابی کے ہاتھ کو بوسہ دیا اور ان کی تعریف کی ۔ ( ابوداؤد )

حضرت موسی نے مصر سے جلا وطنی کے بعد حضرت شعیب کے یہاں ملازمت کی۔

اللہ تعالی کے پیغمبروں نے تجارت، کاشتکاری ، مصنوعات سازی (Manufacturing) اور

ملازمت یہ تمام پیشے اختیار کئے ہیں ، اس لئے ان میں سے کوئی بھی پیشہ حقیر نہیں ، سارے پیشے باعزت

ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ چونکہ سخت محنت کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اس لئے ہم جو بھی کام کریں اسے پوری

محنت اور ایمانداری سے کریں۔

تجارت سب سے زیادہ پسندیدہ پیشہ:

حضرت ابن عباس ، نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی

نے برکت کے ہیں حصے کئے ہیں۔ اس میں سے برکت کے انیس ۱۹ حصے تجارت میں رکھا ہے اور ایک

حصہ چرواہوں کے لئے (ملازمت میں ) ۔ (کنز الایمان ۱۶٫۴، رقم الحدیث ۹۳۵۴)

مہاجرین جو مکہ سے مدینہ ہجرت کر گئے تھے ان کا تمام مال اور جائداد ضائع ہو گیا یا لٹ گیا

تھا۔ لیکن مختصر عرصہ میں وہ مدینہ کے شہریوں سے زیادہ مالدار ہو گئے ۔ مہاجرین کی اس عظیم ترقی کا راز ے۔

ان کی تجارت اور دور دراز ملکوں سے درآمد کا کاروبار تھا۔ جبکہ مدینہ کے شہریوں یعنی انصار کی کم ترقی ، مالی

خوشحالی میں کمی اور کاروبار میں مندی کی وجہ کا شتکاری اور مقامی تجارت تھی۔

. حضرت سمیہ بن عمیر روایت کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ لوگوں نے نبی کریم ﷺ سے سوال کیا کون سی روزی بہترین روزی ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ، وہ روزی جو تم اپنے ہاتھوں سے کماتے ہو اور وہ تجارت جس میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہیں ہوتی ۔“

(مسند احمد، بحوالہ زاد راہ حدیث (۸۷)

اس لئے اپنی روزی روٹی کمانے کے لئے تجارت اور کاروبار کا پیشہ ہی اپنانا چاہئے

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here